سمندر کا تماشا کر رہا ہوں
میں ساحل ہو کے پیاسا مر رہا ہوں
اگرچہ دل میں صحرا کی تپش ہے
مگر میں ڈوبنے سے ڈر رہا ہوں
میں اپنے گھر کی ہر شے کو جلا کر
شبستانوں کو روشن کر رہا ہوں
قفس میں مجھ پہ جو بیتی سو بیتی
چمن میں بھی شکستہ پر رہا ہوں
اٹھے گا حشر کیا محشر میں مجھ پر
میں خود ہنگامۂ محشر رہا ہوں
کَسا ہے جھوٹ کا پھندا گلے میں
میں سچائی کی خاطر مر رہا ہوں
وہی پتھر لگا ہے میرے سر پر
میں جس پتھر کو سجدے کر رہا ہوں
مِری گردش میں ہر سازِ الم ہے
جہانِ درد کا محور رہا ہوں
بنائی جو مِرے دستِ ہنر نے
اسی تصویر سے اب ڈر رہا ہوں
تراشے شہر میں نے بخشؔ کیا کیا
مگر میں خود سدا بے گھر رہا ہوں
بخش لائلپوری
میں ساحل ہو کے پیاسا مر رہا ہوں
اگرچہ دل میں صحرا کی تپش ہے
مگر میں ڈوبنے سے ڈر رہا ہوں
میں اپنے گھر کی ہر شے کو جلا کر
شبستانوں کو روشن کر رہا ہوں
قفس میں مجھ پہ جو بیتی سو بیتی
چمن میں بھی شکستہ پر رہا ہوں
اٹھے گا حشر کیا محشر میں مجھ پر
میں خود ہنگامۂ محشر رہا ہوں
کَسا ہے جھوٹ کا پھندا گلے میں
میں سچائی کی خاطر مر رہا ہوں
وہی پتھر لگا ہے میرے سر پر
میں جس پتھر کو سجدے کر رہا ہوں
مِری گردش میں ہر سازِ الم ہے
جہانِ درد کا محور رہا ہوں
بنائی جو مِرے دستِ ہنر نے
اسی تصویر سے اب ڈر رہا ہوں
تراشے شہر میں نے بخشؔ کیا کیا
مگر میں خود سدا بے گھر رہا ہوں
بخش لائلپوری
No comments:
Post a Comment