Thursday 29 October 2015

پرند بھرتے ہیں کیسے اڑان دیکھ تو لوں

پرند بھرتے ہیں کیسے اڑان دیکھ تو لوں
میں بند کھڑکی سے یہ آسمان دیکھ تو لوں
مخل ہوا ہے یہ کس کا وجودِ نا موجود
ہے کون تیرے مِرے درمیاں دیکھ تو لوں
ہے کون میرا خریدار، کون سوداگر؟
میں بِک رہا ہوں جہاں وہ دکان دیکھ تو لوں
جو ملنے والے ہیں ان کا شمار بارِ دِگر
جو زخم بھر گئے ان کے نشان دیکھ تو لوں
حلیف کس طرح بن جاتا ہے حریف اپنا
نگاہِ تِیر سے سُوئے کمان دیکھ تو لوں

محسن چنگیزی

No comments:

Post a Comment