پرند بھرتے ہیں کیسے اڑان دیکھ تو لوں
میں بند کھڑکی سے یہ آسمان دیکھ تو لوں
مخل ہوا ہے یہ کس کا وجودِ نا موجود
ہے کون تیرے مِرے درمیاں دیکھ تو لوں
ہے کون میرا خریدار، کون سوداگر؟
میں بِک رہا ہوں جہاں وہ دکان دیکھ تو لوں
جو ملنے والے ہیں ان کا شمار بارِ دِگر
جو زخم بھر گئے ان کے نشان دیکھ تو لوں
حلیف کس طرح بن جاتا ہے حریف اپنا
نگاہِ تِیر سے سُوئے کمان دیکھ تو لوں
میں بند کھڑکی سے یہ آسمان دیکھ تو لوں
مخل ہوا ہے یہ کس کا وجودِ نا موجود
ہے کون تیرے مِرے درمیاں دیکھ تو لوں
ہے کون میرا خریدار، کون سوداگر؟
میں بِک رہا ہوں جہاں وہ دکان دیکھ تو لوں
جو ملنے والے ہیں ان کا شمار بارِ دِگر
جو زخم بھر گئے ان کے نشان دیکھ تو لوں
حلیف کس طرح بن جاتا ہے حریف اپنا
نگاہِ تِیر سے سُوئے کمان دیکھ تو لوں
محسن چنگیزی
No comments:
Post a Comment