مسند دل پہ تِرا عشق بٹھایا ہے میاں
شہرِ احساس کو یوں ہم نے سجایا ہے میاں
دل سمندر میں تِری یاد بہا کر ہم نے
چشمِ حیراں کو عزادار بنایا ہے میاں
مجھ کو دریا کی روانی میں روانہ کر کے
میرے قاتل نے مِرا سوگ منایا ہے میاں
پیڑ کی اوٹ لیے چاند جو شرماتا ہے
ہم نے اس کو بھی تِرا ذکر سنایا ہے میاں
دل یہ کہتا ہے کہ آنکھیں ہی جلا دوں اپنی
اِک عجب خواب مِری آنکھ میں آیا ہے میاں
ہم سے پہلے ہی مِرے، مارنے والے ہم کو
عرصۂ دار میں وہ حشر اٹھایا ہے میاں
اب مِرا عشق فقط اشک فشانی ہے سعیدؔ
دل کو جذبات کی شدت نے رلایا ہے میاں
شہرِ احساس کو یوں ہم نے سجایا ہے میاں
دل سمندر میں تِری یاد بہا کر ہم نے
چشمِ حیراں کو عزادار بنایا ہے میاں
مجھ کو دریا کی روانی میں روانہ کر کے
میرے قاتل نے مِرا سوگ منایا ہے میاں
پیڑ کی اوٹ لیے چاند جو شرماتا ہے
ہم نے اس کو بھی تِرا ذکر سنایا ہے میاں
دل یہ کہتا ہے کہ آنکھیں ہی جلا دوں اپنی
اِک عجب خواب مِری آنکھ میں آیا ہے میاں
ہم سے پہلے ہی مِرے، مارنے والے ہم کو
عرصۂ دار میں وہ حشر اٹھایا ہے میاں
اب مِرا عشق فقط اشک فشانی ہے سعیدؔ
دل کو جذبات کی شدت نے رلایا ہے میاں
مبشر سعید
No comments:
Post a Comment