Wednesday, 28 October 2015

تیرے دروازے پہ یہ چلمن نہیں دیکھی جاتی

تیرے دروازے پہ یہ چلمن نہیں دیکھی جاتی
جانِ جاں ہم سے یہ الجھن نہیں دیکھی جاتی
بے حجابانہ مِلو ہم سے، یہ پردہ کیسا
بند ڈولی میں سہاگن نہیں دیکھی جاتی
جام میں ہو تو نظر آئے گلابی جوڑا
ہم سے بوتل میں یہ دلہن نہیں دیکھی جاتی
گھر بنائے کسی صحرا میں محبت کے لیے
شہر والوں سے یہ جوگن نہیں دیکھی جاتی
ہم نظر باز ہیں دِکھلا ہمیں دیوی کا جمال
مورتی ہم سے براہمن نہیں دیکھی جاتی
اے فناؔ کہہ دے ہوا سے کے اڑا لے جائے
ہم سے یہ خاکِ نشیمن نہیں دیکھی جاتی

فنا بلند شہری

اس غزل کو فنا نظامی کانپوری سے بھی منسوب کیا جاتا ہے۔

2 comments:

  1. نور کی ۔۔غلط
    مورتی۔۔۔صحیح

    ReplyDelete
  2. غلطی کی نشاندہی کا شکریہ، تصحیح کر دی گئی ہے۔

    ReplyDelete