Wednesday 21 October 2015

مرے حوصلوں کو فضائے بال و پر کی تلاش ہے

مِرے حوصلوں کو فضائے بال و پر کی تلاش ہے
مِرے گلستاں کو نئے نظام گُل و شجر کی تلاش ہے
مجھے اس جنوں کی ہے جستجو جو چمن کو بخش دے رنگ و بُو
جو نوید فصل بہار ہو،  مجھے اس نظر کی تلاش  ہے
مجھے اس سحر کی ہو کیا خوشی جو ہو ظلمتوں میں گھِری ہوئی
مِری شام غم کو جو لوٹ لے مجھے اس سحر کی تلاش ہے
یوں تو کہنے کے لیے چارہ گر مجھے بے شمار مِلے مگر
جو مزاجِ درد سمجھ سکے اسی چارہ گر کی تلاش ہے
مِری زندگی وہ بنائے کیا مجھے (راستہ) وہ دِکھائے کیا
جسے خود ہی اپنی نمود کے لیے میرے سر کی تلاش ہے
مِرے ناصحا مِرے نکتہ چیں تجھے میرے دل کی خبر نہیں
میں حریف جذبۂ زندگی، تجھے سنگ در کی تلاش ہے
مجھے عشق حسن و حیات سے مجھے ربط  فکر و نشط سے
مِرا شعر نغمۂ زندگی، تجھے نوحہ گر کی تلاش ہے
اسے ضد کہ وامقِ پردہ دار کسی راز سے نہ ہو با خبر
مجھے ناز ہے کہ یہ دیدہ ور مِری عمر بھر کی تلاش ہے

وامق جونپوری

No comments:

Post a Comment