اقتباس از مثنوی گلزار نسیم
آنکھوں سے عزیز گل مرا تھا
پتلی وہی چشم حوض کا تھا
گلچیں کا جو ہائے! ہاتھ ٹوٹا
غنچہ کے بھی منہ سے کچھ نہ پھوٹا
او خات پڑا نہ تیرا چنگل
مشکیں کس لیں نہ تُو نے سنبل
او باد صبا ہا نہ بتلا
خوشبو ہی سنگھا پتا نہ بتلا
بلبل تو چہک اگر خبر ہے
گل تُو ہی مہک سنگھا کدھر ہے
لرزاں تھی زمیں یہ دیکھ کہرام
تھی سبزہ سے راست مو بر اندام
دیا شنکر نسیم
آنکھوں سے عزیز گل مرا تھا
پتلی وہی چشم حوض کا تھا
گلچیں کا جو ہائے! ہاتھ ٹوٹا
غنچہ کے بھی منہ سے کچھ نہ پھوٹا
او خات پڑا نہ تیرا چنگل
مشکیں کس لیں نہ تُو نے سنبل
او باد صبا ہا نہ بتلا
خوشبو ہی سنگھا پتا نہ بتلا
بلبل تو چہک اگر خبر ہے
گل تُو ہی مہک سنگھا کدھر ہے
لرزاں تھی زمیں یہ دیکھ کہرام
تھی سبزہ سے راست مو بر اندام
دیا شنکر نسیم
No comments:
Post a Comment