Tuesday 20 October 2015

راز خود مشتہر ہو تو میں کیا کروں

راز خُود مُشتہر ہو تو میں کیا کروں
حُسن کی آنکھ تر ہو تو میں کیا کروں
شیخ! تیری اذاں تو سُنی تھی، مگر
میکدے میں سحر ہو تو میں کیا کروں
میں نے چاہا کہ توبہ نہ ٹُوٹے، مگر
مے کدہ میرا گھر ہو تو میں کیا کروں
میں نے کعبہ سمجھ کر جھکائی جبِین
 وہ تیرا سنگِ دَر ہو تو میں کیا کروں
ان کے آنے پہ مُجھ کو بھروسا تو ہے
زندگی مُختصر ہو تو میں کیا کروں

فنا نظامی کانپوری

No comments:

Post a Comment