راز خُود مُشتہر ہو تو میں کیا کروں
حُسن کی آنکھ تر ہو تو میں کیا کروں
شیخ! تیری اذاں تو سُنی تھی، مگر
میکدے میں سحر ہو تو میں کیا کروں
میں نے چاہا کہ توبہ نہ ٹُوٹے، مگر
میں نے کعبہ سمجھ کر جھکائی جبِین
وہ تیرا سنگِ دَر ہو تو میں کیا کروں
ان کے آنے پہ مُجھ کو بھروسا تو ہے
زندگی مُختصر ہو تو میں کیا کروں
فنا نظامی کانپوری
No comments:
Post a Comment