نا شگفتہ کلیوں میں شوق ہے تبسم کا
بار سہہ نہیں سکتیں دیر تک تلاطم کا
جانے کتنی فریادیں ڈھل رہی ہیں نغموں میں
چھِڑ رہی ہے دُکھ کی بات نام ہے ترنم کا
کتنے بے کراں دریا پار کر لیے ہم نے
موج موج میں جن کی زور تھا تلاطم کا
اے خیال کی کلیو! اور مسکرا لیتیں
کچھ ابھی تو آیا تھا رنگ سا تبسم کا
گفتگو کسی سے ہو، تیرا دھیان رہتا ہے
ٹُوٹ ٹُوٹ جاتا ہے سِلسلہ تکلم کا
حسرت و محبت سے دیکھتے رہو جاوید
ہاتھ آ نہیں سکتا حسن ماہ و انجم کا
بار سہہ نہیں سکتیں دیر تک تلاطم کا
جانے کتنی فریادیں ڈھل رہی ہیں نغموں میں
چھِڑ رہی ہے دُکھ کی بات نام ہے ترنم کا
کتنے بے کراں دریا پار کر لیے ہم نے
موج موج میں جن کی زور تھا تلاطم کا
اے خیال کی کلیو! اور مسکرا لیتیں
کچھ ابھی تو آیا تھا رنگ سا تبسم کا
گفتگو کسی سے ہو، تیرا دھیان رہتا ہے
ٹُوٹ ٹُوٹ جاتا ہے سِلسلہ تکلم کا
حسرت و محبت سے دیکھتے رہو جاوید
ہاتھ آ نہیں سکتا حسن ماہ و انجم کا
فرید جاوید
No comments:
Post a Comment