Sunday 28 June 2020

مر جانے سے پہلے کوٸی زندہ شعر کہو

سچا، سُچا، تیکھا، میٹھا، تازہ شعر کہو
میں تو بس اتنا کہتا ہوں، اچھا شعر کہو
اہلِ دعا سے صحبت رکھو اہلِ ہنر سے میل
تا کہ تم بھی کوئی برکت والا شعر کہو
مُرجھانے سے پہلے چمن میں رکھ دو اپنی باس
مر جانے سے پہلے کوئی "زندہ شعر" کہو
جلا دو پچھلی سب تصویریں بھُلا دو باسی نقش
تازہ چہرے دیکھو تا کہ "تازہ شعر" کہو

احمد فرہاد

No comments:

Post a Comment