Monday, 29 June 2020

بات میری اسی تاکید تلک رہتی ہے

بات میری اسی تاکید تلک رہتی ہے
زندگی، زندگی امید تلک رہتی ہے
رات بس آمدِ خورشید تلک رہتی ہے
آنکھ روشن یہ تِری دید تلک رہتی ہے
حسن والوں سے نہیں بحث کیا کرتے ہیں
ان کی تائید تو تقلید تلک رہتی ہے
ٹوک دیتی ہیں مجھے بیچ میں آنکھیں تیری
میری ہر بات ہی تمہید تلک رہتی ہے
تیرے انداز سے لگتا ہے کہ تُو میرا ہے
اور غلط فہمی یہ تردید تلک رہتی ہے
عید کا چاند ہو تم، اور مِری حسرت ہے
یہ بھی کیا عید ہے جو عید تلک رہتی ہے
تُو نہ کھوئے گا کبھی اپنی محبت ابرک
گر محبت تجھے تجدید تلک رہتی ہے

اتباف ابرک

No comments:

Post a Comment