Wednesday, 17 June 2020

کہیں کہیں سے محبت وصول ہونے لگی

کہیں کہیں سے محبت وصول ہونے لگی
دعا جو کی ہی نہیں تھی، قبول ہونے لگی
میں بیٹھے بیٹھے یوں ہی رقص پر اتر آیا
پھر ایک آن میں دنیا یہ دھول ہونے لگی
اب ایک جیسے تو ہوتے نہیں سبھی منظر
کہیں پہ خوش تو کہیں وہ ملول ہونے لگ
میں ایک بار ادھر بھول کر چلا گیا تھا
پھر اس کے بعد مسلسل یہ بھول ہونے لگی
اب اپنے بیچ یہی خامشی ہی بہتر ہے
کہ گفتگو تو ہماری فضول ہونے لگی
یہ باغ دشت میں تبدیل ہو رہا ہے حسن
جو شاخ پھول تھی پہلے، ببول ہونے لگی

حسن ظہیر راجا

No comments:

Post a Comment