Wednesday 10 June 2020

وہ پرندے بھی ساتھ لایا تھا

وہ پرندے بھی ساتھ لایا تھا
میں نے جس پیڑ کو بلایا تھا
تیرا ہنسنا بھی کیا مصیبت ہے
میں کوئی بات کرنے آیا تھا
یہ ہوائیں بھی کتنی جھوٹی ہیں
ہم نے بس ہاتھ ہی ملایا تھا
پھر کوئی بات آ گئی دل میں
میں اسے پاس لے ہی آیا تھا
وہ تو حیرت میں ڈالنا تھا اسے
کون دریا کو روک پایا تھا
تتلیاں بھر گئیں تھیں کمرے میں
پھول دیوار پر بنایا تھا
وہ محبت اگر نہیں تھی حسن
اس نے چائے میں کیا ملایا تھا؟

حسن ظہیر راجا

No comments:

Post a Comment