Thursday 18 June 2020

وہ نہ آئے تو ہوا بھی نہیں آیا کرتی

وہ نہ آئے تو ہوا بھی نہیں آیا کرتی
اس کی خوشبو بھی اکیلی نہیں آیا کرتی
ہم تو آنسو ہیں ہمیں خاک میں مل جانا ہے
میتوں کے لیے ڈولی نہیں آیا کرتی
بسترِ ہجر پہ سویا نہیں جاتا اکثر
نیند آتی تو ہے، گہری نہیں آیا کرتی
علی الاعلان کیا کرتا ہوں سچی باتیں
چور دروازے سے آندھی نہیں آیا کرتی
صرف رنگوں سے کبھی رس نہی ٹپکا کرتا
کاغذی پھول پہ تتلی نہیں آیا کرتی
عشق کرتے ہو تو آلودۂ شکوہ کیوں ہو
شہد کے لہجے میں تلخی نہیں آیا کرتی
موت نے یاد کیا ہے کہ مظفر اس نے؟
اپنی مرضی سے تو ہچکی نہیں آیا کرتی

مظفر وارثی

5 comments:

  1. اپنا ای میل ارسال کیجیے۔
    میں دس سے زیادہ بھیجتا ہوں

    ReplyDelete
    Replies
    1. To contact me please go to About me (میرے بارے میں) click on view my complete profile right click on email and copy email address. You can email your poetry (in Urdu font only) at will, thanks.

      Delete
  2. ایسے شاعر صدیوں بعد بھی پیدا نہیں ہونگے

    ReplyDelete
  3. اپنی مرضی سے سے تو ہچکی آیا نہیں کرتی
    زبردست ماشاءاللہ

    ReplyDelete