وہ نہ آئے تو ہوا بھی نہیں آیا کرتی
اس کی خوشبو بھی اکیلی نہیں آیا کرتی
ہم تو آنسو ہیں ہمیں خاک میں مل جانا ہے
میتوں کے لیے ڈولی نہیں آیا کرتی
بسترِ ہجر پہ سویا نہیں جاتا اکثر
علی الاعلان کیا کرتا ہوں سچی باتیں
چور دروازے سے آندھی نہیں آیا کرتی
صرف رنگوں سے کبھی رس نہی ٹپکا کرتا
کاغذی پھول پہ تتلی نہیں آیا کرتی
عشق کرتے ہو تو آلودۂ شکوہ کیوں ہو
شہد کے لہجے میں تلخی نہیں آیا کرتی
موت نے یاد کیا ہے کہ مظفر اس نے؟
اپنی مرضی سے تو ہچکی نہیں آیا کرتی
مظفر وارثی
اپنا ای میل ارسال کیجیے۔
ReplyDeleteمیں دس سے زیادہ بھیجتا ہوں
To contact me please go to About me (میرے بارے میں) click on view my complete profile right click on email and copy email address. You can email your poetry (in Urdu font only) at will, thanks.
Deleteایسے شاعر صدیوں بعد بھی پیدا نہیں ہونگے
ReplyDeleteماشاءاللہ
ReplyDeleteاپنی مرضی سے سے تو ہچکی آیا نہیں کرتی
ReplyDeleteزبردست ماشاءاللہ