اقتباس از نظم (عوامی انقلاب)
شبستانِ حکومت میں عوامی انقلاب آیا
بنامِ حاکماں پیغامِ شوریدہ سراں آیا
اتارو تاج اپنے، تخت چھوڑو، سر جھکاؤ، سرنگوں ہو کر
سوئے بیرک روانہ ہو
یہ سیلابِ عوامی ہے
یہ آتش، آتشِ نمرود ہے تم کو جلا کر خاک کر دے گی
کہ تم موسیٰ نہیں ہو، بلکہ غاصب ہو امانت کے
فضا اعظمی
No comments:
Post a Comment