Sunday 21 June 2020

نئے شہروں کی جب بنیاد رکھنا

نئے شہروں کی جب بنیاد رکھنا
پرانے شہر بھی آباد رکھنا
پڑی ہو پاؤں میں زنجیر پھر بھی
ہمیشہ ذہن کو آزاد رکھنا
کسی کی یاد جب شدت سے آئے
بہت مشکل ہے خود کو یاد رکھنا
دکھوں نے جڑ پکڑ لی میرے اندر
ضروری تھا کوئی ہمزاد رکھنا
خدایا!! شاخ پر کلیاں کھلانا
کوئی پودا نہ بے اولاد رکھنا
پڑاؤ ڈالنے والو!! ہمیشہ
گزشتہ ہجرتوں کو یاد رکھنا
کہیں بھی گھر بسا لینا جہاں میں
مگر اپنے وطن کو یاد رکھنا

فیضان عارف

No comments:

Post a Comment