نئے شہروں کی جب بنیاد رکھنا
پرانے شہر بھی آباد رکھنا
پڑی ہو پاؤں میں زنجیر پھر بھی
ہمیشہ ذہن کو آزاد رکھنا
کسی کی یاد جب شدت سے آئے
دکھوں نے جڑ پکڑ لی میرے اندر
ضروری تھا کوئی ہمزاد رکھنا
خدایا!! شاخ پر کلیاں کھلانا
کوئی پودا نہ بے اولاد رکھنا
پڑاؤ ڈالنے والو!! ہمیشہ
گزشتہ ہجرتوں کو یاد رکھنا
کہیں بھی گھر بسا لینا جہاں میں
مگر اپنے وطن کو یاد رکھنا
فیضان عارف
No comments:
Post a Comment