Tuesday, 30 June 2020

اس کو خبر نہیں کہ لہو بولتا بھی ہے

محسوس ہو رہا ہے کہ تنہا نہیں ہوں میں
شاید کہیں قریب کوئی 'دوسرا' بھی ہے
قاتل نے کس صفائی سے دھوئی ہے آستیں
اس کو خبر نہیں کہ "لہو بولتا" بھی ہے
یہ حسنِ اتفاق ہے،۔ یا حسنِ اہتمام
ہے جس جگہ فرات وہیں کربلا بھی ہے
ہم پھر اپنے چہرے نہ دیکھیں تو کیا علاج
آنکھیں بھی ہیں، چراغ بھی ہے، آئینہ بھی ہے
اقبال!! شکر بھیجو کہ تم دیدہ ور نہیں
دیدہ وروں کو آج کوئی پوچھتا بھی ہے؟

اقبال عظیم

No comments:

Post a Comment