مرنا تو کسی کو بھی گوارا نہیں ہوتا
کمبخت محبت میں مگر کیا نہیں ہوتا
ہم تیرے سہی، وقت کسی کا نہیں ہوتا
کس بھول میں ہے تُو کہ ہمارا نہیں ہوتا
اس حال کو پہنچائے ہوئے آپ کے ہیں ہم
مردے بھی تو آخر کبھی جی اٹھتے ہیں لیکن
بیمار تِرا وہ ہے، کہ "اچھا" نہیں ہوتا
دانستہ محبت میں کسی کی ہو گرفتار
اتنا بھی کوئی عقل کا اندھا نہیں ہوتا
شاید تِرے جوہر نہ کھلیں عشق میں راحیل
افسوس، یہاں "ایسے کو تیسا" نہیں ہوتا
راحیل فاروق
No comments:
Post a Comment