باغ کو رویا،۔ گرفتار پرندوں سے ملا
موسمِ گل کے عزادار پرندوں سے ملا
چل پڑی ہے نا مِرے دل میں رہائی کی ہوا
کس نے بولا تھا مِرے یار! پرندوں سے ملا؟
کہہ رہے تھے کہ انہیں اڑنے کی بیماری ہے
شہر پر کھول نہیں سکتا کسی ڈر کے سبب
جو اشارہ مجھے اس بار پرندوں سے ملا
احمد فرہاد
No comments:
Post a Comment