Monday 29 June 2020

عید آئی مگر خوشی کے بغیر

عید آئی، مگر خوشی کے بغیر
پھول جیسے ہو دلکشی کے بغیر
مائیں روتی ہیں، عید پر بچے
گھر کو آئے ہیں زندگی کے بغیر
زندگی ہو گئی ہے کچھ ایسے
آنکھ جیسے ہو روشنی کے بغیر
کیا کوئی اور بھی قیامت ہے؟
اب تو بچے بھی ہیں ہنسی کے بغیر
کچھ عجب طور سے دُکھا ہے دل
ورنہ میں اور شاعری کے بغیر؟
رنج اٹھائے ہیں اس قدر عنبر
آنکھ روتی ہے اب نمی کے بغیر

عنبرین حسیب عنبر

No comments:

Post a Comment