Friday 19 June 2020

رات کے پچھلے پہر رونے کے عادی روئے

رات کے پچھلے پہر رونے کے عادی روئے
آپ آئے بھی، مگر رونے کے عادی روئے
ان کے آ جانے سے کچھ تھم سے گئے تھے آنسو
ان کے جاتے ہی مگر رونے کے عادی روئے
ہائے پابندیٔ آداب تِری محفل کے
کہ سر راہگزر رونے کے عادی روئے
ایک تقریب تبسم تھی بہاراں،۔ لیکن
پھر بھی آنکھیں ہوئیں تر رونے کے عادی روئے
درد مندوں کو کہیں بھی تو قرار آ نہ سکا
کوئی صحرا ہو کہ گھر، رونے کے عادی روئے
اے فراز ایسے میں برسات کٹے گی کیونکر
گر یونہی شام و سحر رونے کے عادی روئے

احمد فراز

No comments:

Post a Comment