دل میں نہ ہو جرأت تو محبت نہیں ملتی
خیرات میں اتنی بڑی دولت نہیں ملتی
کچھ لوگ یونہی شہر میں ہم سے بھی خفا ہیں
ہر ایک سے اپنی بھی طبیعت نہیں ملتی
دیکھا ہے جسے میں نے کوئی اور تھا شاید
ہنستے ہوئے چہروں سے ہے بازار کی زینت
رونے کی یہاں ویسے بھی فرصت نہیں ملتی
نکلا کرو یہ شمع لیے گھر سے بھی باہر
کمرے میں سجانے کو مصیبت نہیں ملتی
ندا فاضلی
No comments:
Post a Comment