یہ جو زندگی کی کتاب ہے یہ کتاب بھی کیا کتاب ہے
کہیں اک حسین سا خواب ہے کہیں جان لیوا عذاب ہے
کہیں چھاؤں ہے کہیں دھوپ ہے کہیں اور ہی کوئی روپ ہے
کئی چہرے اس میں چھپے ہوئے، اک عجیب سی یہ نقاب ہے
کہیں کھو دیا، کہیں پا لیا، کہیں رو لیا، کہیں گا لیا
کہیں آنسوؤں کی ہے داستاں، کہیں مسکراہٹوں کا بیاں
کہیں برکتوں کی ہیں بارشیں، کہیں تشنگی بے حساب ہے
راجیش ریڈی
No comments:
Post a Comment