Thursday 18 June 2020

یہ جو زندگی کی کتاب ہے یہ کتاب بھی کیا کتاب ہے

یہ جو زندگی کی کتاب ہے یہ کتاب بھی کیا کتاب ہے
کہیں اک حسین سا خواب ہے کہیں جان لیوا عذاب ہے
کہیں چھاؤں ہے کہیں دھوپ ہے کہیں اور ہی کوئی روپ ہے
کئی چہرے اس میں چھپے ہوئے، اک عجیب سی یہ نقاب ہے
کہیں کھو دیا، کہیں پا  لیا، کہیں رو لیا، کہیں گا لیا
کہیں چھین لیتی ہے ہر خوشی کہیں مہرباں بے حساب ہے
کہیں آنسوؤں کی ہے داستاں، کہیں مسکراہٹوں کا بیاں
کہیں برکتوں کی ہیں بارشیں، کہیں تشنگی بے حساب ہے

راجیش ریڈی

No comments:

Post a Comment