Monday, 29 June 2020

مشکل زیست کو آسان بنانا چاہا

مشکل زیست کو آسان بنانا چاہا
اپنے ماتھے کی لکیروں کو چھپانا چاہا
شاید ان کے ہی بدلنے سے میرے کام بنیں
لاکھ ہاتھوں کی لکیروں کو مٹانا چاہا
مجھ سے روٹھےنہ میرے چاہنے والےاک پل
میں نے کتنا ہی انہیں، دل سے ستانا چاہا
غرق ہوتا گیا اتنا ہی تیری چاہت میں
جتنا یادوں سے تیری خود کو بچانا چاہا
اپنے ہی آپ کو زنداں میں اتارا میں نے
یاد اتنی ہی بڑھی،۔ جتنا بھلانا چاہا
تیرے بن ره نہ سکوں گا میں، کبھی کہہ نہ سکا
یہ حقیقت ہے!!! کئی بار بتانا چاہا
تیرا مجرم ہوں، تجھے باغی کیا ہے میں نے
کیوں تیرے دل میں محبت کو جگانا چاہا؟
ذیش! اک تم ہو، ذرا دردِ محبت نہ سہا
اس نے سو بار بھی، سراپنا کٹانا چاہا

ذیشان نور صدیقی
(ذیش)

No comments:

Post a Comment