چاک اپنا ہی گریباں کر لیں
ساری دنیا کو بیاباں کر لیں
کریں کچھ ایسا، کوئی کر نہ سکے
اپنے دشمن کو اپنی جاں کر لیں
ہوئے رخسار سرخ انگارہ
آپ چاہتے ہیں، ہم کو بھی ہم سا؟
وہ جو پوچھیں تو ہم بھی ہاں کر لیں
آزمائیں خدا کے ہی ڈھنگ سے
جاں وہ دینے لگیں تو ناں کر لیں
آ کے دھوکے میں، نہ ابلیس کے ذیش
ساری محنت کو رائیگاں کر لیں
ذیشان نور صدیقی
(ذیش)
No comments:
Post a Comment