Tuesday 30 June 2020

اس نے اتنا تو کر لیا ہوتا

اس نے اتنا تو کر لیا ہوتا
بات بڑھنے سے روک لی ہوتی
تیری زلفیں نصیب تھیں ورنہ
میں کہیں اور الجھ گیا ہوتا
تجھ سے بچھڑے تو ہو گئی فرصت
وقت نے کتنی جلد بازی کی
میں، مِرے زخم، میری تنہائی
تجھ سے کس نے کہا ادھورا ہوں
آئینے سے تمہارے بارے میں
بات کرنا عجیب لگتا ہے
بات بے بات چپ سا ہو جانا
روٹھنا ہے تو روٹھ جاؤ نا
ہنس کے راتیں گزار دیتا ہوں
میرا رو کر بھی جی نہیں بھرتا
زین میں اس کا نام لینے میں
آج بھی احتیاط کرتا ہوں

زین شکیل

No comments:

Post a Comment