دیکھتا رہتا ہوں میں تیری غزالی آنکھیں
دیکھ تُو بھی ذرا میری سوالی آنکھیں
چشمِ آہو سے نہ نرگس سے ہے تشبیہ درست
ہیں مثال آپ ہی وہ اپنی نرالی آنکھیں
برہمی حسن کو کچھ اور جلا دیتی ہے
آ کے ہر روز تصور میں بنا جاتی ہے
ایک رنگین سی تصویر، خیالی آنکھیں
خط پڑھے نہ پڑھے، آئے نہ آئے وہ شوخ
کیوں بھیج نہ دیں دیکھنے والی آنکھیں
خار دہلوی
No comments:
Post a Comment