Sunday 14 June 2020

کیوں ہند کا زنداں کانپ رہا ہے گونج رہی ہیں تکبیریں

کیوں ہند کا زنداں کانپ رہا ہے، گونج رہی ہیں تکبیریں
اکتائے ہیں شاید کچھ قیدی، اور توڑ رہے ہیں زنجیریں
بھوکوں کی نظر میں بجلی ہے توپوں کے دہانے ٹھنڈے ہیں
تقدیر کے لب کو جنبش ہے،۔ دم توڑ رہی ہیں تدبیریں
آنکھوں میں گدا کی سرخی ہے بے نور ہے چہرہ سلطاں کا
تخریب نے پرچم کھولا ہے، سجدے میں پڑی ہیں تدبیریں
کیا ان کو خبر تھی سینوں سے جو خون چرایا کرتے تھے
اک روز اسی بے رنگی سے جھلکیں گی ہزاروں تصویریں
کیا ان کو خبر تھی زیر و زبر رکھتے تھے جو روحِ ملت کو
ابلیں گے زمیں سے مارِ سیاہ، برسیں گی فلک سے شمشیریں
سنبھلو کہ وہ زنداں گونج اٹھا، جھپٹو کہ وہ قیدی چھوٹ گئے
اٹھو! کہ وہ بیٹھیں دیواریں، دوڑو کہ وہ ٹوٹیں زنجیریں

جوش ملیح آبادی

No comments:

Post a Comment