اک سمندر ہے سرمئی اور میں
خواب ہے، موج زندگی اور میں
اک طرف ہے صدائے کُن فیکون
اک طرف گہری خامشی اور میں
روشنی، انتظار، کھڑکی، تم
جی رہے ہیں کئی زمانوں سے
ایک کمرے میں بے حسی اور میں
اک طرف رہ گیا زمانہ،۔ اور
اک طرف خواب کی پری اور میں
جس طرف پھول کھلتے جاتے تھے
اس طرف زندگی رہی اور میں
ہو گئے تیرے انتظار میں خاک
اک تمنا ہری بھری اور میں
ذیشان مرتضیٰ
No comments:
Post a Comment