ایک مانوس سی خوشبو ہے فضا میں اب تک
پاس سے اٹھ کے ابھی کوئی گیا ہو جیسے
رونقِ زیست سے کچھ یوں ہے تعلق مجھ کو
پھول گلشن میں تہہِ شاخ پڑا ہو جیسے
آدمی جان کے کھاتا ہے محبت میں فریب
ایک آنسو بھی بہاتے ہوئے جی ڈرتا ہے
مجھ کو درپردہ کوئی دیکھ رہا ہو جیسے
یوں زمانہ غمِ دوراں سے ڈراتا ہے مجھے
میرے حق میں غمِ دوراں بھی خدا ہو جیسے
اقبال عظیم
No comments:
Post a Comment