Tuesday, 30 June 2020

خود فریبی ہی محبت کا صلہ ہو جیسے

ایک مانوس سی خوشبو ہے فضا میں اب تک
پاس سے اٹھ کے ابھی کوئی گیا ہو جیسے
رونقِ زیست سے کچھ یوں ہے تعلق مجھ کو
پھول گلشن میں تہہِ شاخ پڑا ہو جیسے
آدمی جان کے کھاتا ہے محبت میں فریب
خود فریبی ہی محبت کا صلہ ہو جیسے
ایک آنسو بھی بہاتے ہوئے جی ڈرتا ہے
مجھ کو درپردہ کوئی دیکھ رہا ہو جیسے
یوں زمانہ غمِ دوراں سے ڈراتا ہے مجھے
میرے حق میں غمِ دوراں بھی خدا ہو جیسے

اقبال عظیم

No comments:

Post a Comment