Saturday 13 June 2020

بکھر ہی جاؤں گا میں بھی ہوا اداسی ہے

بکھر ہی جاؤں گا میں بھی ہوا اداسی ہے
فنا نصیب ہر اک سلسلہ اداسی ہے
بچھڑ نہ جاۓ کہیں تو سفر اندھیروں میں
تِرے بغیر ہر اک راستہ اداسی ہے
بتا رہا ہے جو رستہ زمیں دِشاؤں کو
ہمارے گھر کا وہ روشن دِیا اداسی ہے
اداس لمحوں نے کچھ اور کر دیا ہے اداس
تِرے بغیر تو ساری فضا اداسی ہے
کہیں ضرور خدا کو مِری ضرورت ہے
جو آ رہی ہے فلک سے صدا اداسی ہے

افتخار امام صدیقی

No comments:

Post a Comment