نازک ہمارے دل سے محبت کے پھول تھے
راہِ وفا میں عشق کے پیروں کی دھول تھے
روندا گیا کبھی ہمیں،۔ بھُولا گیا کبھی
ہم اس کی دل لگی کی وہ چھوٹی سی بھول تھے
کچھ قاعدہ وفا میں تھا، نہ بے وفائی میں
پایا نہ تم نے کوئی بھی ہم سا وفا پرست
دل سے جسے وفا میں تیرے غم قبول تھے
بے لوث نفرتوں کا یوں رکھا گیا بھرم
شامل کدورتوں میں نہ کوئی حصول تھے
اشعار میں کہاں تھا، کوئی بھی کمال ذیش
کاغذ پہ جو رقم تھے، وہ دل کا نزول تھے
ذیشان نور صدیقی
(ذیش)
Looks Great here on Rang-e-Urdu
ReplyDelete