Saturday 13 June 2020

نازک ہمارے دل سے محبت کے پھول تھے

نازک ہمارے دل سے محبت کے پھول تھے
راہِ وفا میں عشق کے پیروں کی دھول تھے
روندا گیا کبھی ہمیں،۔ بھُولا گیا کبھی
ہم  اس کی دل لگی کی وہ چھوٹی سی بھول تھے
کچھ قاعدہ وفا میں تھا، نہ بے وفائی میں
تم جن پہ لڑ  رہے تھے، وہ کن کے اصول تھے
پایا نہ تم نے کوئی بھی ہم سا وفا پرست
دل سے جسے وفا میں تیرے غم قبول تھے
بے لوث نفرتوں کا یوں رکھا گیا بھرم
شامل کدورتوں میں نہ کوئی حصول تھے
اشعار میں کہاں تھا، کوئی بھی کمال ذیش
کاغذ پہ جو رقم تھے، وہ دل کا نزول تھے

ذیشان نور صدیقی
(ذیش)

1 comment: