Sunday 21 June 2020

نئے رستوں پہ چلنا چاہتا ہوں

نئے رستوں پہ چلنا چاہتا ہوں
ہوا کا رخ بدلنا چاہتا ہوں
نہ کر مجھ پر اندھیروں کو مسلط
میں سورج ہوں، نکلنا چاہتا ہوں
کسی کے تجربوں کا کیا بھروسہ
میں خود گر کر سنبھلنا چاہتا ہوں
میں خود کو تو بدل سکتا نہیں
زمانے کو بدلنا چاہتا ہوں
پہن رکھا ہے کانٹوں کا لبادہ
مگر پھولوں پہ چلنا چاہتا ہوں
میں ہوں فیضان لفظوں کا سمندر
خزانوں کو اگلنا چاہتا ہوں

فیضان عارف

No comments:

Post a Comment