Wednesday, 17 June 2020

اسے ہی ٹھیک سے آیا نہیں بلانا دوست

اسے ہی ٹھیک سے آیا نہیں بلانا دوست
وگرنہ، کون نہیں چاہتا پرانا دوست؟
بس ایک لمحہ اسے میرے ساتھ دیکھا گیا
اور، اس کے بعد مِرا ہو گیا زمانہ دوست
میں عشق یافتہ لڑکا ہوں خوب جانتا ہوں
کسی کا آنا یا جانا، یا آنا جانا دوست
تُو ایسی شکل بنا کہ لگے تُو ہجر میں ہے
یہ کیا کہ پِیٹ کے ہر ایک کو بتانا دوست
وہ بے وقوف بنا لیتا ہے، میں حیراں ہوں
جسے بہانہ بھی آتا نہ تھا بنانا دوست
میں ایک عرصے کا پیاسا تھا اور اس نے کہا
تُو آج رات مِرے پاس کھانا کھانا دوست
ہمارے ساتھ بھی کم سانحے نہیں گزرے
ہمارے بعد ہمارے بھی دن منانا دوست

افکار علوی

No comments:

Post a Comment