خدا نے حسن دیا ہے تمہیں شباب کے ساتھ
سبو و جام کھنکتے ہوئے رباب کے ساتھ
نگاہ و زلف اگر کفر ہے تو ایماں رو
شراب ان کو عطا کی گئی کتاب کے ساتھ
زباں پہ حرفِ شکایت بھی لے نہیں سکتے
عنایتیں بھی وہ کرتے ہیں کچھ عتاب کے ساتھ
یہ ان کی زلفِ پریشاں کا فیض ہے یارو
تمام عمر گزاری ہے پیچ و تاب کے ساتھ
کھلی ہوئی ہے جو سورج مکھی گلستاں میں
یہ کس نے آنکھ ملائی ہے آفتاب کے ساتھ
یہ مہر و ما، یہ برق و شرر، یہ انجم و گل
وہ بے حجاب ہیں کچھ کچھ مگر حجاب کے ساتھ
لبوں سے چھو کے پلاؤ شراب واعظ کو
پرانے لوگ ہیں پیتے ہیں یہ گلاب کے ساتھ
گلزار دہلوی
Khoob he Janab...
ReplyDeleteMa Sha Allah