Wednesday 24 June 2020

گھر سے نکلے تھے حوصلہ کر کے

گھر سے نکلے تھے حوصلہ کر کے
لوٹ آئے خدا خدا کر کے
دردِ دل پاؤ گے وفا کر کے
ہم نے دیکھا ہے تجربہ کر کے
لوگ سنتے رہے دماغ کی بات
ہم چلے دل کو رہنما کر کے
کس نے پایا سکون دنیا میں
زندگانی کا سامنا کر کے
زندگی تو کبھی نہیں آئی
موت آئی ذرا ذرا کر کے

راجیش ریڈی

No comments:

Post a Comment