گھر سے نکلے تھے حوصلہ کر کے
لوٹ آئے خدا خدا کر کے
دردِ دل پاؤ گے وفا کر کے
ہم نے دیکھا ہے تجربہ کر کے
لوگ سنتے رہے دماغ کی بات
کس نے پایا سکون دنیا میں
زندگانی کا سامنا کر کے
زندگی تو کبھی نہیں آئی
موت آئی ذرا ذرا کر کے
راجیش ریڈی
No comments:
Post a Comment