Tuesday 30 June 2020

دیکھ کر دلکشی زمانے کی

دیکھ کر دلکشی زمانے کی
آرزو ہے فریب کھانے کی
اے غمِ زندگی! نہ ہو ناراض
مجھ کو عادت ہے مسکرانے کی
ظلمتوں سے نہ ڈر کہ رستے میں
روشنی ہے شراب خانے کی
آ تِرے گیسوؤں کو پیار کروں
رات ہے مشعلیں جلانے کی
کس نے ساغر عدمؔ بلند کیا
تھم گئیں گردشیں زمانے کی

عبدالحمید عدم

No comments:

Post a Comment