دیکھ کر دلکشی زمانے کی
آرزو ہے فریب کھانے کی
اے غمِ زندگی! نہ ہو ناراض
مجھ کو عادت ہے مسکرانے کی
ظلمتوں سے نہ ڈر کہ رستے میں
آ تِرے گیسوؤں کو پیار کروں
رات ہے مشعلیں جلانے کی
کس نے ساغر عدمؔ بلند کیا
تھم گئیں گردشیں زمانے کی
عبدالحمید عدم
No comments:
Post a Comment