درد کی انتہا نہیں معلوم
حشر کیونکر اٹھا نہیں معلوم
کون ہے آشنا نہیں معلوم
کون دے گا دغا نہیں معلوم
وہ تو رخصت ہوئے گلے مل کر
کب ٹلے گی بلا نہیں معلوم
اے مسیحا مِرا علاج نہ کر
تجھ کو میری دوا نہیں معلوم
دوستوں کا خلوص یاد رہا
دشمنوں کی ادا نہیں معلوم
پھول مرجھا گئے گلستاں کے
کیسا جھونکا چلا نہیں معلوم
کس کو میں باوفا کہوں میکش
کون ہے باوفا نہیں معلوم
میکش ناگپوری
حشر کیونکر اٹھا نہیں معلوم
کون ہے آشنا نہیں معلوم
کون دے گا دغا نہیں معلوم
وہ تو رخصت ہوئے گلے مل کر
کب ٹلے گی بلا نہیں معلوم
اے مسیحا مِرا علاج نہ کر
تجھ کو میری دوا نہیں معلوم
دوستوں کا خلوص یاد رہا
دشمنوں کی ادا نہیں معلوم
پھول مرجھا گئے گلستاں کے
کیسا جھونکا چلا نہیں معلوم
کس کو میں باوفا کہوں میکش
کون ہے باوفا نہیں معلوم
میکش ناگپوری
No comments:
Post a Comment