Thursday, 11 June 2020

درد کی انتہا نہیں معلوم

درد کی انتہا نہیں معلوم
حشر کیونکر اٹھا نہیں معلوم
کون ہے آشنا نہیں معلوم
کون دے گا دغا نہیں معلوم
وہ تو رخصت ہوئے گلے مل کر
کب ٹلے گی بلا نہیں معلوم
اے مسیحا مِرا علاج نہ کر
تجھ کو میری دوا نہیں معلوم
دوستوں کا خلوص یاد رہا
دشمنوں کی ادا نہیں معلوم
پھول مرجھا گئے گلستاں کے
کیسا جھونکا چلا نہیں معلوم
کس کو میں باوفا کہوں میکش
کون ہے باوفا نہیں معلوم

میکش ناگپوری

No comments:

Post a Comment