Saturday, 13 June 2020

خاک سے لہر سی اٹھتی ہے لہو کی صورت

خاک سے لہر سی اٹھتی ہے لہو کی صورت
اب کے شاید ہو یہی میرے نمو کی صورت
کس طرح راہ بدل دے گا یہ چھوٹا ہوا تیر
میں اگر دیکھ بھی لوں اپنے عدو کی صورت
اب بھی سنیے تو اک آسیبِ صدا باقی ہے
شہر ویران نہیں وادئ ہو کی صورت
زندگی! تیری کرامت ہے کہ ہر زخم کے بعد
کوئی حیلہ نکل آتا ہے رفو کی صورت
آج اس لذتِ یکجائی سے ہو لیں سیراب
کل پھر ایجاد کریں گے من و تو کی صورت

عرفان صدیقی

No comments:

Post a Comment