Tuesday, 30 June 2020

بڑے تاجروں کی ستائی ہوئی

بڑے تاجروں کی ستائی ہوئی
یہ دنیا دلہن ہے جلائی ہوئی
بھری دوپہر کا کھلا پھول ہے
پسینے میں لڑکی نہائی ہوئی
کرن پھول کی پتیوں میں دبی
ہنسی اس کے ہونٹوں پہ آئی ہوئی
وہ "چہرہ کتابی"، رہا سامنے
بڑی خوب صورت پڑھائی ہوئی
خوشی ہم غریبوں کی کیا ہے میاں
مزاروں پہ چادر چڑھائی ہوئی
اداسی بچھی ہے بڑی دور تک
بہاروں کی بیٹی پرائی ہوئی

بشیر بدر

No comments:

Post a Comment