Sunday, 28 June 2020

جیسے ہر ذہن کو زنجیر سے ڈر لگتا ہے

جیسے ہر ذہن کو زنجیر سے ڈر لگتا ہے
پیر و مرشد مجھے ہر پیر سے ڈر لگتا  ہے
مکتبِ فکر کی "بہتات" جہاں ہوتی ہے
ترجمہ ٹھیک ہے،۔ تفسیر سے ڈر لگتا ہے
بات کہہ دوں گا تو کل اس سے مکر سکتا ہوں
ہاتھ روکو، مجھے "تحریر" سے ڈر لگتا ہے
‏جس میں تقدیر بدلنے کی سہولت نہ ملے
ایسی لکھی ہوئی "تقدیر" سے ڈر لگتا ہے
جس سے چپ چاپ ضمیروں کو سلایا جاۓ
ایسے کم ظرف کی "تدبیر" سے ڈر لگتا ہے

خلیل الرحمان قمر

No comments:

Post a Comment