Wednesday 17 June 2020

کہ ہم کو چھو کے گیا ہے ترا خیال ابھی

ہماری سانس کو ہونا نہیں بحال ابھی
کہ ہم کو چھو کے گیا ہے ترا خیال ابھی
میں اگلی بار کوئی انتظام کر لوں گا
جو سر پہ آئی ہوئی ہے، اِسے تو ٹال ابھی
میں اس حوالے سے پہلے ہی کافی دکھی ہوں
سو دوستو!! کوئی کرنا نہیں سوال ابھی
فقط ہم اپنے لیے روکتے نہیں تجھ کو
یہ پھول چاہتے ہیں تیری دیکھ بھال ابھی
فلک پہ پوری طرح چاند جگمگا رہا ہے
میں سوچتا ہوں کہ آئے گی تیری کال ابھی
یہ کس خیال نے تھاما ہمارا ہاتھ حسن
ہم ایک پل میں ہوئے ہیں جو مالا مال ابھی

حسن ظہیر راجا

No comments:

Post a Comment