ہماری سانس کو ہونا نہیں بحال ابھی
کہ ہم کو چھو کے گیا ہے ترا خیال ابھی
میں اگلی بار کوئی انتظام کر لوں گا
جو سر پہ آئی ہوئی ہے، اِسے تو ٹال ابھی
میں اس حوالے سے پہلے ہی کافی دکھی ہوں
فقط ہم اپنے لیے روکتے نہیں تجھ کو
یہ پھول چاہتے ہیں تیری دیکھ بھال ابھی
فلک پہ پوری طرح چاند جگمگا رہا ہے
میں سوچتا ہوں کہ آئے گی تیری کال ابھی
یہ کس خیال نے تھاما ہمارا ہاتھ حسن
ہم ایک پل میں ہوئے ہیں جو مالا مال ابھی
حسن ظہیر راجا
No comments:
Post a Comment