Wednesday, 17 June 2020

ہم ایسے لوگ جب باغوں کے پھول ہو جائیں

ہم ایسے لوگ جب باغوں کے پھول ہو جائیں
اڑائیں گرد یہ موسم تو دھول ہو جائیں
جنہیں ہم عشق کی معراج کہنے لگتے ہیں
وہ لمحے بعد میں صدیوں کی بھول ہو جائیں
ہمیں تو یہ ہنسی ویسے بھی راس کم کم ہے
ہمارا کیا ہے، جب چاہیں ملول ہو جائیں
کسی کے دل کو دُکھا کر نماز پڑھتے ہو
خدا کرے یہ نمازیں قبول ہو جائیں
تمہارے نام لکھی چٹھیاں تمہارے بعد
نجانے گاؤں میں کس کو وصول ہو جائیں
مرے مزاج میں ہے سر کشی سو توڑوں گی
رواج ہوں بھلے کومل اصول ہو جائیں

کومل جوئیہ

No comments:

Post a Comment