مرثیۂ مرگِ ضمیر
زندانِ ضمیر
میں اس زنداں کا قیدی ہوں
نہیں جس کا کوئی ثانی
نہ یہ مینارِ لندن ہے
کہ جو زندانیوں کے فرقِ سرکش پر
ہمیشہ کے لیے مہرِ ندامت ثبت کرتا ہے
نہ یہ ہے کوٹ لکھپت اور نہ یہ ہے قصرِ آغا خاں
یہ یہ نینی نہ یہ تیمارکے چیلوں کا ہم سر ہے
بدیسی طاقتوں نے ظلم کی روداد یوں لکھی
کہ اس کے زخم اب رِستے ہی رہتے ہیں
ادھوری داستاں ہے اور تصادم اب بھی جاری ہے
فضا اعظمی
No comments:
Post a Comment