Saturday 20 June 2020

یہ منصف بھی تو قیدی ہیں ہمیں انصاف کیا دیں گے

یہ منصف بھی تو قیدی ہیں ہمیں انصاف کیا دیں گے
لکھا ہے ان کے چہروں پر جو ہم کو فیصلہ دیں گے
اٹھائیں لاکھ دیواریں،۔ طلوعِ مہر تو ہو گا
یہ شب کے پاسبان کب تک نہ ہم کو راستہ دیں گے
ہمیں تو شوق ہے اہلِ جنوں کے ساتھ چلنے کا
نہیں پرواہ ہمیں یہ اہلِ دانش کیا سزا دیں گے
ہمارے ذہن میں آزاد مستقبل کا نقشہ ہے
زمیں کے ذرے ذرے کا مقدر جگمگا دیں گے
ہمارے قتل پر جو آج ہیں خاموش کل جالب
بہت آنسو بہائیں گے،۔ بہت دادِ وفا دیں گے

حبیب جالب

No comments:

Post a Comment