یہ منصف بھی تو قیدی ہیں ہمیں انصاف کیا دیں گے
لکھا ہے ان کے چہروں پر جو ہم کو فیصلہ دیں گے
اٹھائیں لاکھ دیواریں،۔ طلوعِ مہر تو ہو گا
یہ شب کے پاسبان کب تک نہ ہم کو راستہ دیں گے
ہمیں تو شوق ہے اہلِ جنوں کے ساتھ چلنے کا
ہمارے ذہن میں آزاد مستقبل کا نقشہ ہے
زمیں کے ذرے ذرے کا مقدر جگمگا دیں گے
ہمارے قتل پر جو آج ہیں خاموش کل جالب
بہت آنسو بہائیں گے،۔ بہت دادِ وفا دیں گے
حبیب جالب
No comments:
Post a Comment