Friday 19 June 2020

رفاقتوں میں پشیمانیاں تو ہوتی ہیں

رفاقتوں میں پشیمانیاں تو ہوتی ہیں
کہ دوستوں سے بھی نادانیاں تو ہوتی ہیں
بس اس سبب سے کہ تجھ پر بہت بھروسہ تھا
گلے نہ ہوں بھی تو حیرانیاں تو ہوتی ہیں
اداسیوں کا سبب کیا کہیں، بجز اس کے
یہ زندگی ہے،۔ پریشانیاں تو ہوتی ہیں
فراز بھول چکا ہے تِرے فراق کے دکھ
کہ شاعروں میں تن آسانیاں تو ہوتی ہیں

احمد فراز

1 comment: