Thursday 11 June 2020

میرا ہمدم مجھے ہی جفائیں نہ دے

میرا ہمدم مجھے ہی جفائیں نہ دے
چاہتوں میں مجھے یہ دعائیں نہ دے
لوٹ لیں چین بندوں کا یہ اے خدا
تُو حسینوں کو اتنی ادائیں نہ دے
تُو وفا شعار ہے، بے وفا تو نہیں
سن جفاؤں کے بدلے جفائیں نہ دے
پھر کوئی نہ محبت کی جرأت کرے
مجھ کو چاہت میں ایسی سزائیں نہ دے
ٹوٹ جائیں مراسم تو جڑتے نہیں
ٹوٹا پتا ہوں، اتنی ہوائیں نہ دے
جیسے تیسے جیا تیری چاہت بنا
مجھ کو دل نہ دیا، اب خطائیں نہ دے
اب کی بکھروں تو کہہ دو سمیٹے نہ وہ
اپنی بانہوں کی مجھ کو پناہیں نہ دے
لوٹ کر میں نہ آؤں گا جانِ جہاں
مجھ کو اب نہ بلا، یوں صدائیں نہ دے
میری چاہت ہے تو دل کو دریا کرے
 میں تو غلطی کروں، وہ سزائیں نہ دے
مٹ رہا ہوں میں حرفِ غلط کی طرح
اس سے کہہ دو مجھے اب وفائیں نہ دے
میں شہیدِ محبت ہوں، حاجت  نہیں
ذیش! میرے کفن کو ردائیں نہ دے

ذیشان نور صدیقی
(ذیش)

No comments:

Post a Comment