میرا ہمدم مجھے ہی جفائیں نہ دے
چاہتوں میں مجھے یہ دعائیں نہ دے
لوٹ لیں چین بندوں کا یہ اے خدا
تُو حسینوں کو اتنی ادائیں نہ دے
تُو وفا شعار ہے، بے وفا تو نہیں
پھر کوئی نہ محبت کی جرأت کرے
مجھ کو چاہت میں ایسی سزائیں نہ دے
ٹوٹ جائیں مراسم تو جڑتے نہیں
ٹوٹا پتا ہوں، اتنی ہوائیں نہ دے
جیسے تیسے جیا تیری چاہت بنا
مجھ کو دل نہ دیا، اب خطائیں نہ دے
اب کی بکھروں تو کہہ دو سمیٹے نہ وہ
اپنی بانہوں کی مجھ کو پناہیں نہ دے
لوٹ کر میں نہ آؤں گا جانِ جہاں
مجھ کو اب نہ بلا، یوں صدائیں نہ دے
میری چاہت ہے تو دل کو دریا کرے
میں تو غلطی کروں، وہ سزائیں نہ دے
مٹ رہا ہوں میں حرفِ غلط کی طرح
اس سے کہہ دو مجھے اب وفائیں نہ دے
میں شہیدِ محبت ہوں، حاجت نہیں
ذیش! میرے کفن کو ردائیں نہ دے
ذیشان نور صدیقی
(ذیش)
No comments:
Post a Comment