فائدہ کیا ہے زمانے میں خسارا کیا ہے
خاک ہو جائیں گے ہم لوگ ہمارا کیا ہے
جیتنے والوں کا ہم کو نہیں کچھ علم کہ ہم
ہار کر سوچتے رہتے ہیں کہ ہارا کیا ہے
دیکھ اے عمرِ رواں! خواہشیں رہ جائیں گی
تہ بہ تہ دھڑکنیں تجسیم ہوئی جاتی ہیں
پے بہ پے اس نے مِرے دل سے گزارا کیا ہے
وہ اگر دیکھ لے اک بار محبت سے تو پھر
ذرۂ خاک چمک اٹھے ستارا کیا ہے
وصل اور ہجر کی تفصیل میں جا کر دیکھو
عشق تشویش کا باعث نہیں یارا کیا ہے
ناؤ کس چڑیا کو کہتے ہیں مجھے کیا معلوم
لہر کیا شے ہے، ندی کیا ہے، کنارا کیا ہے
خواب میں ہم کو فلک پار بلاتا ہے کوئی
جانے کیا نام ہے اس کا، وہ ہمارا کیا ہے
سوچنا یہ ہے کہ آؔزر ہمیں جانا ہے کہاں
دیکھنا یہ ہے مقدر کا اشارا کیا ہے
دلاورعلی آزر
No comments:
Post a Comment