مجھ کو یہ وقت، وقت کو میں، کھو کے خوش ہوا
کاٹی نہیں وہ فصل، جسے بو کے خوش ہوا
وہ رنج تھا، کہ رنج نہ کرنا محال تھا
آخر میں ایک شام، بہت رو کے خوش ہوا
صاحب، وہ بُو گئی، نہ وہ نشہ ہوا ہُوا
ایسی خوشی کے خواب سے جاگا، کہ آج تک
خوش ہو کے سو سکا، نہ کبھی سو کے خوش ہوا
چھانی اک عمر خاک، خوشی کی تلاش میں
ہونا تھا رزقِ خاک مجھے، ہو کے خوش ہوا
عادل، مِرا لباس ہی ہم رنگِ داغ تھا
کارِ رفو کیا، نہ کبھی دھو کے خوش ہوا
ذوالفقار عادل
No comments:
Post a Comment