الم تر کیف
کیا وہ لمحہ بھی تیری ہی تخلیق تھا؟
جس گھڑی
میرے شہروں کی بستی ہوئی بستیاں
قتل کر دی گئیں
اور اے لامکانوں کے تنہا مکیں
تیرے گھر کو گرانے جو آیا کوئی
تو پرندے پیامِ اجل بن گئے
اور مِرے دیس میں
جتنے آباد تھے وہ مکاں جل گئے
اور پرندوں کے سب آشیاں جل گئے
ابرہہ اور اس کے سبھی لشکری
تیرے در سے جو ناکام لوٹے تو کیا
میرے شہروں پہ یوں آ کے وارِد ہوئے
ہم زمیں زاد لوگوں کے گھر لٹ گئے
آشیاں گر پڑے اور شجر لٹ گئے
رب کعبہ! تجھے تیرے گھر کی قسم
جو سلامت رہا اور سلامت رہے
تا قیامت رہے
میرے برباد شہروں کی فریاد سن
ابرہہ کا جہاں لشکرِ فیل ہے
ہم کو پھر انتظارِ ابابیل ہے
سید مبارک شاہ
No comments:
Post a Comment