Thursday, 11 June 2020

سچ پہ غالب ہوا جھوٹ یارب سنو

سچ پہ غالب ہوا جھوٹ یارب سنو
پارسا وہ ہے جس نے نہ سجدہ کیا
زخم دے دے کے بھی وہ مسیحا ہوئے 
ہم گنہگار ہیں،۔۔ جو جگر کو سِیا
پارسائی ملی ساقی و رِند کو
ہم شرابی ہوئے جو نظر سے پیا
کافر ان کی ادا، تیغ نظروں میں ہے
آنکھیں ملتے ہی سینے سے دل لے لیا
جس نے پوجا محبت میں، اس نے ہمیں
بے وفا، بے وفا، بے وفا کہہ دیا
دشمنوں کی محبت نوازی ہمیں
اے خدا! اے خدا! یہ بتا کیا کیا؟
زندگی ختم کر لی خود ہی ایک دن
جتنا ہم جی سکے، ذیش کھل کے جیا

ذیشان نور صدیقی
(ذیش)

No comments:

Post a Comment