سچ پہ غالب ہوا جھوٹ یارب سنو
پارسا وہ ہے جس نے نہ سجدہ کیا
زخم دے دے کے بھی وہ مسیحا ہوئے
ہم گنہگار ہیں،۔۔ جو جگر کو سِیا
پارسائی ملی ساقی و رِند کو
کافر ان کی ادا، تیغ نظروں میں ہے
آنکھیں ملتے ہی سینے سے دل لے لیا
جس نے پوجا محبت میں، اس نے ہمیں
بے وفا، بے وفا، بے وفا کہہ دیا
دشمنوں کی محبت نوازی ہمیں
اے خدا! اے خدا! یہ بتا کیا کیا؟
زندگی ختم کر لی خود ہی ایک دن
جتنا ہم جی سکے، ذیش کھل کے جیا
ذیشان نور صدیقی
(ذیش)
(ذیش)
No comments:
Post a Comment